اذکار اور دعائیں

ج- نبیﷺ کا فرمان ہے: ((مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ رَبَّهُ، مَثَلُ الحَيِّ وَالمَيِّتِ))
”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور جو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا، ایسی ہی ہے جیسے زندہ اور مردہ کی مثال ہے۔“ (صحیح بخاری)
کیوں کہ انسان کی زندگی کی قدر وقیمت اتنی ہی ہے جتنا وہ اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہے۔

ج- 1- رحمن کی رضا کا سبب بنتا ہے۔
2- شیطان سےدور رکھتا ہے۔
3- برائیوں سے مسلم کى حفاظت کرتا ہے۔
4- اس کى بدولت اجر وثواب حاصل ہوتا ہے۔

ج- «لا إله إلا الله» اسے ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

ج- «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا، وإليه النشور» ’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں زندہ کیا، بعد اس کے کہ اس نے ہمیں ماردیا تھا اور اسی کی طرف اٹھ کرجانا ہے۔‘‘ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

ج- «الحمد لله الذي كساني هذا الثوب ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» ’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے مجھے یہ لباس پہنایا اور مجھے میری ذاتی قوت اور طاقت کے بغیر یہ عطا کیا۔‘‘ ابوداؤد اور ترمذی وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے۔

ج- «بسم الله» اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

ج- «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه، أسألك خيره وخير ما صنع له، وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له» ’’اے اللہ ! تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریف ہے، تجھی نے مجھے یہ پہنایا، میں تجھی سے سوال کرتاہوں اس کی بھلائی کا اور اس کام کی بھلائی کا جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس کے شر سے اور اس کام کے شر سے جس کےلیے اسے بنایا گیا ہے۔‘‘ امام ابوداود اور امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- جب دوسرے کو نیا لباس زیب تن کرتے دیکھیں تو یہ دعا پڑھیں: ’’تم اسے بوسیدہ کرو اور اللہ تعالی (تمھیں) اس کے عوض اور دے۔‘‘ (سنن ابی داود)

ج- «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» "اے اللہ! میں ناپاک جنّوں اور جنّیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں"۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

ج- «غفرانك» "اے اللہ، میں تیری مغفرت کا طالب ہوں"۔ امام ابوداود اور امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- «بسم الله» اسے امام ابوداود وغیرہ نے روایت کیا ہے۔

ج- «أشْهَدُ أنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وأشهدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ». "میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں"۔ [صحیح مسلم]

ج- «بسم الله، توكلت على الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله»
’’(میں اس گھر سے ) اللہ کے نام کے ساتھ (نکل رہاہوں) میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور گناہ سے بچنے کی ہمت ہے نہ نیکی کرنے کی طاقت مگر اللہ ہی کی توفیق سے۔‘‘ امام ابوداود اور امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- «"بسم الله ولجنا، وبسم الله خرجنا، وعلى الله ربنا توكلنا"، ثم ليسلم على أهله» ’’اللہ کےنام کےساتھ ہم ( گھرمیں) داخل ہوئے اور اللہ ہی کے نام کے ساتھ ہم نکلے اور اپنے رب ہی پر ہم نے توکل کیا، پھر اپنے اہل وعیال کو سلام کرے۔‘‘ (سنن ابی داود)

ج- «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» "اے اللہ، میرے لیے تیری رحمت کے دروازے کھول دے"۔ [صحیح مسلم]

ج- «اللهم إني أسألك من فضلك» "اے اللہ، میں تجھ سے تیرے فضل کا طلبگار ہوں"۔

ج- مؤذن کے الفاظ کو دہرائیں گے، لیکن (حي على الصلاة) اور (حي على الفلاح) کی جگہ (لا حول ولا قوة إلا بالله) کہیں گے۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

ج- نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا۔ [صحیح مسلم] اور یہ دعا کہنا: «اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ».
"اے اللہ اس کامل دعوت اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمدﷺ کو قرب اور فضیلت عطا فرما اور انہیں مقام محمود پر کھڑا کر جس کا تو نے وعدہ کیا ہے"۔ صحیح بخاری
اور اذان واقامت کے درمیان دعا کریں کیوں کہ اس وقت دعا رد نہیں ہوتی۔

ج- 1- آیۃ الکرسی [سورۂ بقرہ: 255]: "اللہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو زنده اور سب کا تھامنے واﻻ ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وه جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وه چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے تھکتا نہیں ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے"۔ [سورۂ بقرۃ : ٢٥٥] 2- اور پڑھیں:بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ (آپ کہہ دیجیے کہ وه اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے۔ اللہ بے نیاز اور سب کے اس کے محتاج ہیں ہے۔ نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے)۔ [سورۂ اخلاص 1-4] (تین بار) بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِمِ (آپ کہہ دیجئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں۔ تمام مخلوقات کے شر سے۔ اور اندھیرا کرنے والی (رات) کے شر سے جب وہ چھا جائے۔ اور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)۔ اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے)۔ [سورۂ فلق 1-5](تین بار) بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِمِ (آپ کہہ دیجیے کہ میں پناه میں آتا ہوں لوگوں کے رب کی ۔ لوگوں کے مالک کی۔ لوگوں کے معبود کی۔ وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ (خواه) وه جن میں سے ہو یا انسان میں سے)۔ [سورۂ ناس1-6] (تین بار) 3- «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك علي، وأبوء بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت»
’’اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سواکوئی سچا معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کےمطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں، میں تجھ سے اس چیز کےشر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا، میں تیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں جو مجھ پر ہوا اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں، لہذا تو میرى مغفرت فرمادے، واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کى مغفرت کوئى نہیں کرسکتا۔‘‘ (صحیح بخاری)

ج- «باسمك اللهم أموت وأحيا». ’’تیرے ہی نام کے ساتھ اے اللہ ! میں مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔‘‘ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

ج- «بسم الله»
اگر یہ دعا شروع میں کہنا بھول جائیں تو یوں کہیں:
«بسم الله في أوله وآخره» "شروع بھی اللہ کے نام سے اور ختم بھی اللہ کے نام سے"۔ امام ابوداود اور امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- "اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں ہیں جس نے مجھے یہ کھلایا اور مجھے یہ روزی بغیر کسی طاقت اور قوت کے مہیا کی۔" امام ابوداود اور ابن ماجہ وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے۔

ج- «اللـهم بـارك لهـم فيما رزقتهـم، واغـفر لهم وارحمهم»
’’اے اللہ ! ان کے لیے ان چیزوں میں برکت عطا فرما جو تو نے ان کو دیں اور ان کى مغفرت فرما اور ان پر رحم فرما۔‘‘ [صحیح مسلم]

ج- «الحمد لله». "بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں"۔
اور جو اسے سنے وہ «يرحمك الله» (اللہ آپ پہ رحم کرے) کہے۔
پھر چھینکنے والا جواب میں کہے: (يهديكم الله ويصلح بالكم) اللہ تعالی آپ کو ہدایت دے اور آپ کی حالت سدھار دے۔ (صحیح بخاری)

«سُبْحانَكَ اللَّهُمَّ وبِحَمْدِكَ، أشْهَدُ أنْ لا إلهَ إلَّا أنتَ، أسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إلَيكَ». (اے اللہ! پاک ہےتو اپنی تعریفوں سمیت، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے، میں تجھ سے مغرفت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔) ابوداود اور ترمذی وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے۔

ج- بسم الله، والحمد لله ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ 13 وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ 14﴾، «الحمد لله، الحمد لله، الحمد لله، الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر، سبحانك اللهم إني ظلمت نفسي فاغفر لي؛ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اللہ کے نام سے (سفر کا آغاز کرتا ہوں) اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، (پاک ذات ہے اس کی جس نے اسے ہمارے بس میں کر دیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی طاقت نہ تھی۔ اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں)، «تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اے اللہ، تیری ذات پاک ہے۔ میں نے خود پر ظلم کیا ہے میرى مغرفت فرما کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کى مغفرت نہیں کر سکتا»۔ امام ابوداود اور امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- «الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ 13 وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ 14﴾، اللهم إنا نسألك في سفرنا هذا البر والتقوى ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللهم أنت الصاحب في السفر، والخليفة في الأهل، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنظر، وسوء المنقلب، في المال والأهل» "اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے (پاک ذات ہے اس کی جس نے اسے ہمارے بس میں کر دیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی طاقت نہ تھی، اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں)۔ اے اللہ، اس سفر میں ہم تجھ سے نیکی، تقوی اور ایسے عمل کی توفیق طلب کرتے ہیں جس سے تو راضی ہو جاۓ، اے اللہ، ہمارے سفر کو آسان فرما اور اس کی مسافت کم کر دے، اے اللہ، تو ہی سفر کا ساتھی اور اہل وعیال کا محافظ ہے، اے اللہ، میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی شدت سے، ایسے منظر سے جو غمگین کر دے اور اس بات سے کہ مال واہل کو کوئی برائی لاحق ہو"۔
نبی اکرم ﷺ سفر سے واپسی پر بھی یہی الفاظ کہتے اور ان میں یہ اضافہ کرتے :

’’(ہم) واپس لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں، اور اپنے رب ہی کی تعریف کرنے والے ہیں۔‘‘ [صحیح مسلم]

ج- «أستودعكم الله الذي لا تضيع ودائعه» ’’میں تمھیں اس اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کو سپرد کی ہوئی چیزیں ضائع نہیں ہوتیں۔‘‘ احمد اور ابن ماجہ نے اسے روایت کیا ہے۔

ج- «أستودع الله دينك، وأمانتك، وخواتيم عملك» "میں تمہارا دین، تمہاری امانت داری اور تمہارے آخری اعمال اللہ کے حوالہ کرتا ہوں"۔ اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔

ج- «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، يحيي ويميت، وهو حي لا يموت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير»
’’اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت اور سب تعریف اسی کے لیے ہے، وہی زندگی دیتا اور وہی مارتا ہے اور وہ زندہ ہے مرتا نہیں، اسی کے ساتھ میں سب بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے۔‘‘ اسے ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

ج- 'أعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجِيمِ' صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

ج- «جزاك الله خيرا» "اللہ آپ کو بہترین جزا دے" اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

ج- «الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات» "تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس کے فضل سے نیک کام پایہَ تکمیل کو پہنچتے ہیں"۔ اس حدیث کو امام حاکم وغیرہ نے روایت کیا ہے۔

ج- «الحمد لله على كل حال» "ہر حال میں تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہے"۔ صحیح الجامع

ج- مسلم سلام یوں کہے گا: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ»۔
اور اس کے جواب میں اس کا مسلم بھائى یہ کہے گا: «وَعَلَيْكُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ»۔ ترمذی اور ابوداؤد وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے۔

ج- «اللهم صيباً نافعاً» "اے اللہ! اسے نفع دینے والی بارش بنادے"۔ صحیح بخاری

ج- «مطرنا بفضل الله ورحمته» "یہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی"۔ [صحیح بخاري وصحیح مسلم]

ج- «اللهم إني أسألك خيرها وأعوذ بك من شرها» ’’اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ اسے امام ابوداود اور امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

ج- «سبحان الذي يسبح الرعد بحمده والملائكة من خيفته» ’’پاک ہے وہ ذات کہ گرج اس کی حمد کے ساتھ تسبیح پڑھتی ہے اور فرشتے اس کے ڈر سے (تسبیح کرتے ہیں)۔‘‘ موطّأ امام مالک

ج- «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به، وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلاً» ’’ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے اس چیز سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلا کیا ہے اور مجھے اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

ج- رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی یا اپنے ہاں یا اپنے مال میں خوش کن چیز دیکھے تو اسے برکت کی دعا کرنی چاہیے کیوں کہ نظر (لگ جانا) حق ہے"۔ اسے احمد اور ابن ماجہ وغیرہ نے روایت کیا ہے۔

«اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ»
”اے اللہ! محمد پر اور آل محمد پر رحمت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی ہے، بے شک تو قابل تعریف اور بزرگی والا ہے، اسی طرح محمد پر اور آل محمد پر برکت نازل فرما، جیسے ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی ہے، بے شک تو قابل تعریف اور بزرگی والا ہے۔“ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔